سچی خوشی

احمد ایک غریب لیکن ایماندار آدمی تھا۔ وہ دن رات محنت کر کے اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالتا تھا۔ اس کا ایک چھوٹا سا دکان تھی جہاں وہ پرانے کتابیں اور رسالے بیچتا تھا۔

ایک دن، دکان میں ایک امیر آدمی داخل ہوا۔ اس کے لباس سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ کسی بڑے گھرانے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس نے دکان کا جائزہ لیا اور ایک پرانی کتاب اٹھائی۔

“یہ کتنے کی ہے؟” اس نے بے پروائی سے پوچھا۔

“جناب، یہ صرف دو سو روپے کی ہے،” احمد نے جواب دیا۔

امیر آدمی نے کتاب کھولی اور اندر سے ایک پرانا کاغذ نکلا۔ جب اس نے اسے غور سے پڑھا تو اس کے چہرے کا رنگ بدل گیا۔ وہ فوراً احمد کے قریب آیا اور کہا، “یہ کاغذ ایک نایاب دستاویز ہے! اس کی قیمت لاکھوں میں ہو سکتی ہے!”

احمد حیران رہ گیا۔ اس نے کہا، “جناب، یہ کتاب میں نے ایک بوڑھے شخص سے خریدی تھی، مجھے نہیں معلوم تھا کہ اس میں ایسا کچھ ہے۔”

امیر آدمی نے پیشکش کی، “اگر تم چاہو تو میں یہ تم سے پچاس لاکھ میں خرید سکتا ہوں۔”

احمد لمحہ بھر کے لیے خاموش رہا۔ اسے یاد آیا کہ وہ کتنے سالوں سے غربت میں جی رہا تھا، لیکن اس کے دل میں سکون ہمیشہ رہا تھا۔ اس نے مسکراتے ہوئے کہا، “جناب، یہ کتاب میرے لیے قیمتی ہے، لیکن اس کی قیمت ایمانداری سے زیادہ نہیں۔ میں آپ کو یہ وہی قیمت پر دوں گا جو میں نے بتائی تھی۔”

امیر آدمی حیران رہ گیا۔ اس نے احمد کی ایمانداری کی داد دی اور جاتے ہوئے کہا، “دنیا کو تم جیسے ایماندار لوگوں کی ضرورت ہے۔”

احمد نے سکون کی سانس لی۔ شاید وہ کروڑ پتی نہ بنا، لیکن وہ جانتا تھا کہ سچی خوشی دولت میں نہیں، بلکہ ایمانداری میں ہے۔

— اختتام —

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *